| خودی کا یہ جوہر جواں اب ہوا ہے، |
| یہ مسلک "خودی" کا بڑا آشنا ہے |
| کہاں تک رہے گا یونہی بے خبر تو؟ |
| تجھے اپنا جوہر دکھانا سکھا ہے |
| ستاروں سے آگے نکل جا کہ منزل، |
| فقط ایک تیرا ہی رستہ بنا ہے |
| نہیں کوئی مشکل، نہیں کوئی منزل، |
| جو عزمِ جواں کا جہاں میں کھڑا ہے |
| یہ دنیا ہے فانی، اسے چھوڑ دے اب، |
| کہ عقبیٰ کی جانب ترا دل لگا ہے |
| یقیں کا جو لشکر کیا ہم نے تیار، |
| تو ہر سمت باطل کا پرچم گرا ہے |
| فقط ذکرِ حق سے منور یہ دل ہو، |
| اسی میں "ندیم" اب ترا مدعا ہے |
معلومات