کُچھ بتائیں دِل کا شِیشہ چُور کیوں رکھا گیا |
پُوچھنا تھا یہ، ہمیں رنجُور کیوں رکھا گیا |
جانتا تو تھا یہاں پر غُلغلہ اندھوں کا ہے |
کور چشموں میں ارے منصُورؔ کیوں رکھا گیا |
جب مُقدّر کے سِتارے آسمانوں میں رکھے |
پِھر زمِیں سے آسماں کو دُور کیوں رکھا گیا |
اے دِلِ وحشی سمجھ آیا نہ تیرا فلسفہ |
چھوڑ کر خُوشیاں الم منظُور کیوں رکھا گیا |
جو گیا دُنیا سے مُڑ کر پِھر کبھی آیا نہِیں |
آدمی کو اس قدر مجبُور کیوں رکھا گیا |
ہر قدم، ہر مرحلے پر مُنتظر ہے اِمتحاں |
سخت اِتنا عِشق کا دستُور کیوں رکھا گیا |
اُس پری رُخ کو کِسی دِن دُور جانا تھا اگر |
سونپ کر وحشت ہمیں مہجُور کیوں رکھا گیا |
اِتفاقاً مُدّتوں کے بعد آیا ہے خیال |
اُس گھنیری زُلف کا محصُور کیوں رکھا گیا |
اپنی شُہرت کی حقِیقت کُچھ نہِیں حسرتؔ مِیاں |
گُم اگر ہونا ہی تھا مشہُور کیوں رکھا گیا |
رشِید حسرتؔ |
معلومات