کملی والے تری شان عالی ہوئی
ساری مخلوق تیری سوالی ہوئی
مل گیا مجھ کو مانگا ترے در سے جو
جب بھی آقا مری خستہ حالی ہوئی
تیری آمد سے مکہ مکرم ہوا
شان کعبہ جہاں میں نرالی ہوئی
مل گیا اک حرم خاک بطحا تجھے
مصطفی والی سے الله والی ہوئی
جب سے لکھتا ہوں نعتیں نبی جی کی میں
تب سے گھر میں بڑی خو شحالی ہوئی
پیارے آقا نے کملی میں یوں دی پناہ
جب بھی غم کی گھٹا سر پہ کالی ہوئی
گیت گائے نہ کیوں یہ عتیق آپ کے
بھردی جھولی مری جب بھی خالی ہوئی

0
119