رونق ہے میرے دل میں جو نسبت نبی کی ہے
پڑھتا ہوں نعت میں تو یہ برکت نبی کی ہے
جبریل چومتے ہیں محمد کے پیر کو
نبیوں میں سب سے بڑھ کے یہ عظمت نبی کی ہے
چہرہ ہے ان کا شمس تو آنکھیں قمر سی ہیں
قرآن میں بھی سارے ہی آیت نبی کی ہے
کیا کیا سناؤں یاروں میں عظمت حضور کی
سارے نبی کھڑے ہیں امامت نبی کی ہے
خود بھوکا رہ کے کھانا کھلانا غریب کو
سارے جہاں میں صرف یہ سیرت نبی کی ہے
چڑیاں بھی اڑتے اڑتے یہ کہتی ہیں ہر گھڑی
فرشِ زمیں تا عرش وُ جنت نبی کی ہے
یونسؔ ضرور جاؤگے جنت میں بالیقیں
کیونکہ تمہارے دل میں محبت نبی کی ہے

0
86