آنکھ میں کب تلک نمی ہوگی؟
عمر بھر کیا تِری کمی ہوگی؟
مرتے دم تک خوشی کو ترسوں گا؟
یعنی ہونٹوں پہ خامشی ہوگی؟
ظلمتوں میں بجائے دیپک کے
دل جلا نے سے روشنی ہوگی؟
میرے ہمدم دعا نہ دے ایسی
تیرے بن نار زندگی ہوگی
پیار میں کون ایسے کہتا ہے
سوجھی شاید تمھیں ہنسی ہوگی
قبلہ گر رُوٹھ جائے زاہد سے
خاک کیا اس کی بندگی ہوگی
چھین مت مجھ سے حق محبت کا
ورنہ آہ عرش تک گئی ہوگی
تو بھی مجھ سے بچھڑ کے روئے گا
دِل میں تیرے بھی کھلبلی ہوگی
دل نہیں گھر خدا کا توڑا ہے
سخت تیری گرفتگی ہوگی
بھیک مت مانگ پیار کی زیدؔی
کیا عطا شے کی چاشنی ہوگی

0
48