سُود کی لعنت نے چھینا ہے زمانے کا سکوں
ہر کوئی ناشاد ہے ہر شخص ہے خوار و زبوں
ارتکازِ مال و زر ہے کھیل دولت مند کا
باقی سارے بھیڑ بکری کی طرح ہیں سر نگوں
زادِ راہ کی معنویت ہے کہہ و مہ پر عیاں
مَیں اگر چاہوں بھی تو کیوں کر کہوں کیسے لکھوں
زادِ راہ ہے پچھلے تیرہ سال سے اس خیر میں
زندگی کی دوڑ میں یعنی صدائے فیکوں
ان گنت پچھڑے ہوئے افراد کی امداد کو
اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کو ہو حاصل ستوں
پھیری والا رکشےوالا مرد و عورت کوئی ذات
قرض لے سکتا ہے ہم سے پورے ہوں گر کاغذات
رابطہ کرنا ہے تو جاوید انور ہیں یہاں
اور بھی انکے علاوہ دوست ورکر مہرباں

0
36