ہے مُعمّا ابھی، وجّہِ خِلقت تری
وجّہ خِلعت تری، آدمیّت تری
رسمِ دنیا کبھی، کی نِبھا لی مگر
اِس نگر اُس نگر، اِس ڈَگر اُس ڈگر
کیوں ہے نظروں سے اوجھل حقیقت تری؟
ہے مُعمّا ابھی، وجّہِ خِلقت تری
جستجو کر چکا، ہَفت افلاک میں
رُبّع اَبعاد میں، ہَشت اَجرام میں
آسماں سے وسیع، معنویّت تری
ہے مُعمّا ابھی، وجّہِ خِلقت تری
دستِ غائب پے کرتا رہا تکیہ کیوں؟
سامنے بُرجوں کے، رکھ دیا گِریہ کیوں؟
اپنے ہاتھوں میں اُلجھی تھی قسمت تری
ہے مُعمّا ابھی، وجّہِ خِلقت تری
زاویہ زندگی، گَر ہے تِرچھا ترا
فلسفہ بندگی، گر ہے اُلجھا ہُوا
پھر تو ضائع گئی، سب ریاضت تری
ہے مُعمّا ابھی، وجّہِ خِلقت تری
دشمناں جان کر، کتنے آزُردہ ہیں
دوستاں دیکھ کر، کتنے آسودہ ہیں
کیوں نہیں مُضمحِل، ہوتی ہمّت تری!
ہے مُعمّا ابھی، وجّہِ خِلقت تری
تجربہ گاہوں میں، تُو نے کَیا کَیا کِیا
خُرد بیں خُلیوں کا کَیا سے کَیا کر دیا
دیکھئے اب کہاں تھکتی جِدّت تری
ہے مُعمّا ابھی وجّہِ خِلقت تری
ایسا لگتا مشینوں کو زندہ کِیا
گویا اک زِہن پیدا مشینی کِیا
لِے نہ ڈوبے کہیں سبکو نُدرت تری!
ہے مُعمّا ابھی وجّہِ خِلقت تری
مُشت بھر ریگ کے ہم قدر زندگی
کس قدر ہے ملی مُختصر زندگی
تِشنہ رہ جائے نہ طبعِ حِرفت تری
ہے مُعمّا ابھی وجّہِ خِلقت تری
وجّہ خِلعت تری، آدمیّت تری
٭٭-----٭٭

0
3
164
سب اساتذہ و قدر دانوں کی خدمت میں۔۔۔۔

0
جناب نہ تو میں اساتذہ میں ہوں نہ کوئ قدردان، اردو شاعری کا ایک قاری ہوں اور اردو ادب کا پرستار۔

آپ کی یہ نظم اتنی گنجلک ہے کہ مجھ جیسے عام آدمی کی تو سمجھ سے ہی باہر کہ آپ کہنا کیا چاہ رہے ہیں مگر یہ الزام تو غالب پہ بھی لگتا تھا
پھر میں اس پہ اپنا خیال لکھوں تو آپ کہتے ہیں تعریف بھی کروں وہ کیسے کروں؟

ہے مُعمّا بنی، وجّہِ خِلقت تری
وجّہ خِلعت تری، آدمیّت تری
--- کس کے لیۓ معما بنی - خود آدمی کے لیے ؟

رسمِ دنیا سبھی، ہے نِبھا لی مگر
اِس نگر اُس نگر، اِس ڈَگر اُس ڈگر
رسمِ دنیا واحد ہے اس کے ساتھ سبھی کیسے لگ سکتا ہے ؟

کیوں ہے نظروں سے اوجھل حقیقت تری
جستجو کر چکا، ہَفت افلاک میں
رُبّع اَبعاد میں، ہَشت اَجرام میں
آسمانوں سے بالا ہے رِفعت تری
--- یعنی معمہ تو ہے مگر انسان اسکو پانے کی کوشش بھی کر رہا ہے ؟
خود سے بیرون میں کھوجتا کلیہ کیوں
--- کس کلیے کی بات ہے ؟

دستِ غائب پے کرتا رہا تکیہ کیوں
اپنے ہاتھوں میں اُلجھی تھی قسمت تری
-- جستجو تو آدمی اپنی کر رہا تھا یکا یک موضوع بدل دی آپ نے کہا کہ انسان دوسروں پہ انحصار کر رہا ہے

فلسفہ زندگی، گر غلط ہے ترا
زاویہ بندگی، گر غلط ہے ترا
-- ابھی تک تو آپ اپنے آپ کی تلاش کی بات کر رہے تھے ایک دم آپ فلسفہ زندگی پہ آ گۓ - کونسا فلسفہ آپ نے تو کسی فلسفہ کا ذکر تک نہیں کیا تھا ابھی تک ۔چہ جائکہ وہ غلط بھی ہے

پھر تو ضائع گئی، سب ریاضت تری
مُشت بھر ریگ کے، ہم قدر زندگی
کس قدر مُختصر ، ہے ملی زندگی
میل کھاتی نہیں، طبعِ حِرفت تری
دشمناں جان کر، کتنے آزُردہ ہیں
دوستاں دیکھ کر، کتنے آسودہ ہیں
--- دشمناں دشمن کی جمع نہیں ہوتی - اسکا مطلب ہوتا ہے دشمن کا یا دشمن کی
---دوستاں دوست کی جمع نہیں ہوتی - اسکا مطلب ہوتا ہے دوست کا یا دوست کی
کیوں نہیں مُضمحِل، ہوتی سَطوت تری
-- سطوت مضمحل ہونا اردو میں کوئ اصطلاح نہیں ہے

تجربہ گاہوں میں، تُو نے کَیا کَیا کِیا
خُرد بیں جسموں میں، تُو نے کَیا کَیا کِیا
-- جسم میں خرد کیا ہوتا ہے
دیکھئے اب کہاں، تھمتی جِدّت تری
- جدت تھمتی نہیں ہے جدت ہوتی ہے یا نہیں ہوتی ہے یہ بھی اصطلاح غلط ہے

-- اب بتائے کوئ اس نظم سے کیا سمجھ سکتا ہے ؟

0
ڈاکٹر صاحب آپ رنجیدہ خاطر نہ ہوں
علاج جاری رکھئے۔۔۔۔
چرم آپکی
استخواں ہماری!

0