چھپایا کیا ازل میں ہے |
نظر آتا اجل میں ہے |
خیالِ نَو کرو شامل |
ضروری ہر عمل میں ہے |
تجسس زندگی بھر سے |
رہا آئندہ کل میں ہے |
سجائے مُسکاں بیٹھے ہیں |
چُھری اُن کی بغل میں ہے |
تہی ہے زکرِ جاناں سے |
رکھا پھر کیا غزل میں ہے |
ہیں حورو غِلماں جنت میں |
سبھی تیرے بدل میں ہے |
کہاں سے وزن لاؤ گے |
سخُن جو بر محل میں ہے |
وفاداری سے ہو عاجز |
مِؔہر تیری نسل میں ہے |
--------٭٭٭--------- |
معلومات