مجھے اپنوں سے کچھ کہنا نہیں ہے
کسی کا ظلم بھی سہنا نہیں ہے
بسا لوں گا الگ دنیا میں اپنی
تری دنیا میں اب رہنا نہیں ہے
پھٹے کپڑوں میں رہتا ہوں ہمیشہ
لباسِ فاخرہ پہنا نہیں ہے
حسیں لگتی ہے پھر بھی وہ حسینہ
اگرچہ جسم پر گہنا نہیں ہے
ثمرؔ اس کو ڈرایا جس قدر بھی
مرا بچہ کبھی سہما نہیں ہے
سمیع احمد ثمر ؔ

119