کیا کیا نظام بدلے ہیں دنیا نے ، الاماں
مظلوم ظلم پیشہ ہے ، محکوم حکمراں
اس " مردِ ظلم کیش " سے شکوہ نہیں مجھے
صہیونیت کا جس نے جلایا تھا آستاں
سمجھا جو اس نے ، اوروں سے مخفی رہا وہ راز
پردے میں جس کے فتنۂ صہیون تھا نہاں
محکوم تھا تو دعوۂ کُشتار و ہولوکاسٹ
حاکم ہوا تو جور و ستم کا ہے پاسباں
حق ہے جہانِ نو کو خطرہ ترا وجود
غارت گرِ جہان ہے تو دستِ خوں فشاں
لیکن طریقِ دہر پہ افسوس ہے مجھے
کس درجہ بے حیائی سے ہے تیرا نغمہ خواں

6