کب کسی کو مِلی بے وفا سے وفا
پھر بھی اچھی لگی حُسن کی ہر ادا
موسمِ گُل میں جو بیج بویا گیا
دیکھ ساون میں وہ پُھول بن کر کِھلا
روشنی سے اسے بھی بڑا پیار ہے
اِس لئے رکھ دیا ہے جلا کر دیا
اُس کے ہونٹوں پہ بھی کوئی شِکوہ نہیں
میرے دل میں بھی کوئی نہیں ہے گِلہ
اپنی فطرت میں ہے چاشنی پیار کی
پھر بھی پایا نہیں چاہتوں کا صلہ
مانی پاتال سے میں نے آواز دی
وہ اُتر کر فلک سے ہمیں آ ملا

0
89