جس ماں نے مقدر ترا دن رات سنوارا |
اس کو نہ اذیت کبھی تو دینا خدارا |
دیدار میں جب جب بھی مری ماں کا کروں تو |
لگتا ہے مجھے کر لیا جنت کا نظارہ |
جس ماں کو رلاتا رہا دکھ دیتا رہا ہے |
آئی جو مصیبت تو اسی ماں کو پکارا |
جس کو بھی کبھی دیتی ہے ماں دل سے دعائیں |
اس کا ہی مقدر کا چمکتا ہے ستارہ |
تو چاہے ستم جتنے بھی عاطفؔ کرے ماں پر |
تھوڑا سا بھی دکھ تیرا نہیں اس کو گوارا |
معلومات