جس ماں نے مقدر ترا دن رات سنوارا
اس کو نہ اذیت کبھی تو دینا خدارا
دیدار میں جب جب بھی مری ماں کا کروں تو
لگتا ہے مجھے کر لیا جنت کا نظارہ
جس ماں کو رلاتا رہا دکھ دیتا رہا ہے
آئی جو مصیبت تو اسی ماں کو پکارا
جس کو بھی کبھی دیتی ہے ماں دل سے دعائیں
اس کا ہی مقدر کا چمکتا ہے ستارہ
تو چاہے ستم جتنے بھی عاطفؔ کرے ماں پر
تھوڑا سا بھی دکھ تیرا نہیں اس کو گوارا

13