زمانے میں اس کا چلن ہی جدا ہے
جدا ہو کے وہ مجھ کو پھر سے ملا ہے
وہ دنیا رواجوں میں جو کھو گئی ہے
اسی سے بغاوت یہ کرکے چلا ہے
سزائیں جفائیں سبھی اس نے جھیلیں
مروت میں پھر بھی وہ کرتا دعا ہے
زمانے نے جس کو تھا کانٹوں میں پھینکا
وہی پھر بھی پھولوں کے جیسے کھلا ہے
کرو گے اگر ایسے لوگوں سے نفرت
شب و روز تم کو یہی پھر سزا ہے

0
43