خود ہی تجھ کو میں بناتا اور پھر خود ہی مٹاتا ہوں |
دیکھو تو کس سادگی سے دل کو میں پاگل بناتا ہوں |
مجھ کو تیرے شہر کے لوگوں سے جانے کیا شکایت ہے |
کتنا ظالم ہوں جو بھی ملتا ہے اس کا دل دکھاتا ہوں |
کوئی وعدہ تو کرو اک وعدے پر عمریں گزرتی ہیں |
دشمنی ہو دوستی ہو جو بھی ہو دل سے نبھاتا ہوں |
شام ہی سے رہتا ہوں مصروف اپنے کام میں جاناں |
رات تجھ کو یاد کر کر کے بہت دل کو ستاتا ہوں |
خود سے گر کچھ بے خبر ہوں تجھ سے لیکن با خبر ہوں میں |
عالمِ خود رفتگی میں بھی ترا نقشہ بناتا ہوں |
اس جہاں میں جب ترا کوئی نشاں تک بھی نہیں ملتا |
پھر تجھے پوشیدہ اپنے دل کے ویرانے میں پاتا ہوں |
دیکھ لو جانم تری فرقت میں کیسا حال ہے اب تو |
خود ہی سے کر تا ہوں شکوہ خود ہی سے میں روٹھ جاتا ہوں |
معلومات