| ایک تصویر محبت کی بنا دی جاتی |
| دور ویرانوں میں جو شمع جلا دی جاتی |
| ہر بری رسم زمانے کی گوارہ کر کے |
| روٹھنے والے کو گر ہنس کے دعا دی جاتی |
| پھوٹتی آگ کی چنگاری اندھیروں سے بھی |
| سحر کے آنے کی جو آس بڑھا دی جاتی |
| دست نادیدہ کی تحقیق ضروری ہے پر |
| رات کی بات نہ مٹی میں ملا دی جاتی |
| مسجد و دیر و کلیسا کی نہ مٹتی رونق |
| بڑھتے ہر ظلم کو گر آج سزا دی جاتی |
| درد لکھتا کئی نامے بھی قلم سے اپنے |
| مے اگر چپکے سے رندوں کو پلا دی جاتی |
| چرخ تک دھوم مچاتا ترا چہرہ شاہد |
| پیار میں رنگ کے گر تجھ کو قبا دی جاتی |
معلومات