کیسا ہے اضطراب آنکھوں میں
کیوں ہیں مہکے گلاب آنکھوں میں
گم ہیں آنکھیں کبھی کتابوں میں
ہے کبھی گم کتاب آنکھوں میں
چاند آتا ہے دیکھنے چھت پر
ڈھونڈتا ہے جواب آنکھوں میں
جان جاتا ہے رت جگوں سے وہ
عشق کا ہے عذاب آنکھوں میں
جان کے وہ سبب یہ کہتا ہے
آ بسے ہیں جناب آنکھوں میں
کر میں انکار بھی نہیں پاتا
اک نہیں اس کی تاب آنکھوں میں
اشک لکھتے کہانی ہیں شاہد
بند ہیں جن کے باب آنکھوں میں

0
55