اس کا بغض و عناد اف توبہ
میرے غم پر ہے شاد اف توبہ
عشق کے دشمنوں نے عشق کو بھی
کہہ دیا اب جہاد اف توبہ
کہنے کر نے میں اس مسیحا کے
کس بلا کا تضاد اف توبہ
دے کے پیغام امن و آشتی کا
کر رہا ہے فساد اف توبہ
سارے ناقد سبھی خرد والے
رہ گیے نامراد اف توبہ
دیر والے ہوں یا حرم‌ والے
سب کے اپنے‌مفاد اف توبہ
بھولتا ہی نہیں تھا کچھ بھی عزیز
اب نہیں کچھ بھی یاد اف توبہ

0
63