| اس کا بغض و عناد اف توبہ |
| میرے غم پر ہے شاد اف توبہ |
| عشق کے دشمنوں نے عشق کو بھی |
| کہہ دیا اب جہاد اف توبہ |
| کہنے کر نے میں اس مسیحا کے |
| کس بلا کا تضاد اف توبہ |
| دے کے پیغام امن و آشتی کا |
| کر رہا ہے فساد اف توبہ |
| سارے ناقد سبھی خرد والے |
| رہ گیے نامراد اف توبہ |
| دیر والے ہوں یا حرم والے |
| سب کے اپنےمفاد اف توبہ |
| بھولتا ہی نہیں تھا کچھ بھی عزیز |
| اب نہیں کچھ بھی یاد اف توبہ |
معلومات