طاہر ہے فخر تجھ پہ ، شہادت پہ تیری ناز
جاں تُو نے دی ہے فرض نبھاتے ہوئے فراز
لکھنے کو تیرے بارے میں اُٹھا ہے جب قلم
جانا ہے تیرے بارے میں تو ، دل ہوا گُداز
اب تیری دوستی سے وہ محروم ہو گئے
محمود اب حزیں ہیں کہ ، رخصت ہوا ایاز
تُو تو جہاں جہاں رہا ، دل جیتتا رہا
یہ تو بتا کہ کیا تھا ، محبّت کا تیری راز
سڈنی سے پہلے جب تھا سری لنکا میں مقیم
احسان کا تھا سلسلہ ، سب پر ترا دراز
سب کے لئے وقارِ عمل پر ترا یقیں
تیری نیاز مندی پہ حیراں ہے خود نیاز
جانیں گے اِس حوالے سے بھی تُجھ کو لوگ اب
تاریخ میں بہادری کا اک رقَم طراز
رب کی رضا عزیز ہے، جو سب سے پیاری ذات
شکوے کا اس کے سامنے کچھ بھی نہیں جواز
راضی خدا ہو تجھ سے ، کرے جنّتیں عطا
نکلی ہے دل سے یہ دعا ، پڑھتے ہوئے نماز

0
5