| کی تمنا جو زندگانی میں |
| زندگی لُٹ گئی جوانی میں |
| خود کو برباد کر دیا ہم نے |
| تیری چاہت کی پاسبانی میں |
| غور سے سنیے داستاں میری |
| غم ہی غم ہے مری کہانی میں |
| روز آنسو بہائے رکھتا ہوں |
| کر یقیں گھر ہے میرا پانی میں |
| عشق نےکچھ نہیں دیا مجھ کو |
| کٹ گئی زندگی غلامی میں |
| تیز جذبات کا بہاؤ تھا |
| جانے کیا کہہ گئے روانی میں |
| دل ہےتنویر درد کا دریا |
| ڈوب کر دیکھ خوں فشانی میں |
| تنویر روانہ ،،،،سرگودھا پاکستان |
معلومات