مدت سے یادِ دلبر ہستی سجا رہی ہے
آزردگی یہ لیکن من کی بڑھا رہی ہے
یادیں درِ نبی کی آئیں دلِ حزیں میں
ہر آنکھ میرے من میں آنسو بہا رہی ہے
بادِ نسیم دیکھیں کتنی مہک رہی ہے
شاید یہ عطر لے کر بطحا سے آ رہی ہے
الطافِ مصطفیٰ سے دل میں اٹھی امیدیں
کب جانے یہ سواری بطحا کو جا رہی ہے
عشقِ نبی اے ہمدم سرکار کی عطا ہے
محشر کے خوفِ سے جو دل کو بچا رہی ہے
حسن و جمالِ یکتا، آتی ہے یادِ بطحا
لے جا مجھے ہوا گر فاراں کو جا رہی ہے
توصیفِ حسنِ جاں سے، اس دل میں دھڑکنیں ہیں
جو ویراں سا پڑا تھا، گلشن بنا رہی ہے
محمود میرے سرور سید ہیں دو سریٰ میں
ہستی ازل سے نغمے اُنہی کے گا رہی ہے

0
6