تُو اُٹھا پائمال پتھر ایک
آسماں میں اُچھال پتھر ایک
دے رہا ہے جواب سر میرا
کر رہا ہے سوال پتھر ایک
میری دیوار میں نہیں آتا
ہائے! وہ بے مِثال پتھر ایک
سب قلندر خموش بیٹھے ہیں
کر رہا ہے دھمال پتھر ایک
گیت گاتا ہوں میں محبت کے
سنتا ہے ہم خیال پتھر ایک
میں خبر گیر ریت کا الطاف
میرا پُرسانِ حال پتھر ایک

0
17