نہ جانے اور کتنی زندگی ہے
دکھوں کی گرد چہروں پر جمی ہے
نہیں ہے اور کوئی بھی یہاں پر
فقط مَیں ہوں یا میری بے بسی ہے
کسی کو کیوں کہوں اپنی کہانی
سنے کوئی یہاں کس کو پڑی ہے
بنی آدم ہیں یہ تو جانتی ہوں
اکیلی ہوں مرا کوئی نہی ہے
سبھی کہتے ہیں مَیں زندہ ہوں لیکن
دکھوں پر آہیں بھرنا زندگی ہے
اگر بیمار پڑ جاؤں کبھی تو
کوئی ہمدم نہ کوئی دوستی ہے
دوائی لینے کو پیسے نہیں ہیں
کوئی حاذق نہیں سوداگری ہے
مرے بابا کی فاقے کرتے گزری
مری مائی بھی لا وارث مری ہے
مرے بھائی کو مارا فوجیوں نے
بظاہر ہندو مسلم دوستی ہے
ہزاروں جنگوں میں مارے گئے ہیں
لحد ہر شخص کی کھودی ہوئی ہے
غریبوں کے لئے قانونی پھندے
امیروں کے لئے جو مسخری ہے
گرانی وہ کہ کچھ پوچھو نہ واللہ
یہ تیغِ ظلم ہر سر پر کھڑی ہے
کہوں رشوت کی کیا یارو کہانی
یہ وہ لعنت ہے جو سب سے بڑی ہے

0
27