قتل گاہیں سج گئی ہیں باندھ لو سر پر کفن
مار ڈالو پھونک دو سب سبزہ و سر و سمن
قتل کر دو ہر کسی کو سرخ کر دو یہ زمیں
کیا فلک کیا آسماں کیا بچّہ بُوڑھا مر د و زن
سہمے سہمے بال و پر کے ساتھ سوئے عرش ہیں
کرگس و کنجشک و بلبل فاختہ زاغ و زغن
اب یہاں کوئی نہیں یا ہم رہیں گے یا غنیم
آؤ آ کر دیکھ لو میداں میں میرا بانکپن
مَیں نہیں ڈرتا تمہارے اللہ سے بھگوان سے
میری مُٹھّی میں ہیں برگ و گُل سمن غنچہ چمن
ہٹلر و چنگیز خاں میرے رفیقِ کار ہیں
کیا ڈرائے گی یہ مجھکو یو این او کی انجمن
فیصلے سارے زمانے کے کروں گا آپ خود
چاہے پاکستان ہو ایران یا گنگا جمن
ساری دنیا میں مقابل پہ فقط تھے مسلمان
روندھ کر ان سب کو مَیں نے کر دیا ہے خستہ تن
میرے قبضے میں ہیں سب کوہ و دمن اور مصر و نیل
میرا ہی سِکّہ رواں ہو گا کہ مَیں ہوں اسرائیل

0
19