بازو پکڑا جو مرے دل نے تری دھڑکن کا
تری دھڑکن نے مرے کان میں سرگوشی کی
سانس رکنے لگی جذبات کی تنہائی میں
نبض بڑھنے لگی تب عالمِ مدہوشی کی
آنکھ نے گال کے ہونٹوں پہ جو رکھا غازہ
ہوس بڑھنے لگی تب آنکھوں میں مے نوشی کی
ہاتھ نے ہاتھ پہ جب بوسہ دیا چاہت کا
بات ہونے لگی تب لطف سے تہ پوشی کی
جلوے دکھنے لگے ہرسمت تمناؤں کے
روح بڑھنے لگی تب جانبِ بے ہوشی کی

0
49