| بازو پکڑا جو مرے دل نے تری دھڑکن کا |
| تری دھڑکن نے مرے کان میں سرگوشی کی |
| سانس رکنے لگی جذبات کی تنہائی میں |
| نبض بڑھنے لگی تب عالمِ مدہوشی کی |
| آنکھ نے گال کے ہونٹوں پہ جو رکھا غازہ |
| ہوس بڑھنے لگی تب آنکھوں میں مے نوشی کی |
| ہاتھ نے ہاتھ پہ جب بوسہ دیا چاہت کا |
| بات ہونے لگی تب لطف سے تہ پوشی کی |
| جلوے دکھنے لگے ہرسمت تمناؤں کے |
| روح بڑھنے لگی تب جانبِ بے ہوشی کی |
معلومات