یہ کیا ہے جو دل کے دریچوں پہ |
اک بوجھ سا ٹھہر گیا ہے |
جیسے بے صدا شام کا سایہ |
ہر احساس پر چھا گیا ہے |
آہ! |
دل کی ویرانی میں، |
اک سرد سا موسم جاگتا ہے |
کہیں دور اُفق پر پھیلتی |
یہ دھند سی زندگی |
پھیلے ہوئے اندھیروں کی اک گہری چادر |
جس کے نیچے |
نہ کوئی خواب زندہ ہے |
نہ کوئی خواہش کی تپش |
خاموشیوں کا سمندر |
اور لہروں میں ڈوبا ہوا |
میرے وجود کا ساحل |
جہاں خود کو کھوجتے کھوجتے |
کھو چکا ہوں میں |
ہر خیال |
اک بوجھ کی صورت سر پر |
ہر لمحہ |
اک زنجیر ہے |
جس کی کڑیاں |
میری سانسوں کو قید کیے ہوئے ہیں |
اور یہ سانسیں، |
نہ زندہ، نہ مردہ |
بس چلتی ہیں |
جیسے وقت کی بے رحم گھڑی کی ٹک ٹک |
اے دل! |
کیا یہ وہی زندگی ہے |
جو کبھی جوش سے لبریز تھی؟ |
یا یہ وجود |
محض اک سایہ ہے |
جو اپنے ہی بوجھ تلے دبتا جا رہا ہے؟ |
یہ رات، |
یہ طویل رات |
جس کا کوئی انت نہیں |
اس میں گم ہو چکے ہیں |
رنگین خوابوں کے وہ پرندے |
جو کبھی دل کی فضاؤں میں |
آزاد اڑان بھرتے تھے |
اب، |
یہ سناٹا، |
جو میری سوچوں کے دائرے میں مقید ہے |
گھونپ رہا ہے خاموش خنجر |
میرے خوابوں کی رگوں میں |
اک بے وجہ کی تھکن |
جو نہ جسم کی ہے، نہ دل کی |
یہ تو روح کی وہ خستگی ہے |
جس کا کوئی درمان نہیں |
نہ کوئی دوا |
نہ کوئی چارہ |
بس ایک بے چینی ہے |
جو ہر پل دل کو چیرتی رہتی ہے |
اور میں |
اپنے وجود کا قیدی |
اپنی ہی خاموشی کا اسیر |
وقت کا پہیہ |
جیسے ریت پر چلتا ہو |
بے مقصد، بے معنی |
ہر پل کی گونج میں |
اک سناٹا ہے |
جو میری روح کو کاٹ رہا ہے |
میرے اندر کی روشنی کو |
دھندلا رہا ہے |
اور میں |
گرتا جا رہا ہوں |
اس خلا کی گہرائیوں میں |
جہاں کوئی پاتال نہیں |
بس اک نہ ختم ہونے والا |
اندھیرا ہے |
میرے ہونٹوں پر خاموشی کے تالے |
میرے دل کی دھڑکنیں |
گھٹن کا بوجھ اٹھائے |
کہاں جا رہی ہیں؟ |
یہ سوال، |
جو ہر روز مجھ سے پوچھتا ہے |
کوئی جواب نہیں |
بس ایک چپ کا سمندر |
جو ہر طرف پھیلا ہے |
ڈپریشن |
اک ایسی قید |
جس کی دیواریں نظر نہیں آتیں |
اک ایسا جال |
جس کی ہر تار میں |
دکھ کی کوئی نئی کہانی چھپی ہے |
اور میں |
اک بے آواز چیخ کی مانند |
اس جال میں الجھا ہوا |
اپنے ہی وجود کا سایہ |
اپنے ہی دل کا قیدی |
یہ گہری رات |
جو میری روح کے کونے کونے میں بسی ہے |
کب ختم ہو گی؟ |
کب طلوع ہو گا |
وہ سورج |
جو اس اندھیرے کو توڑ سکے؟ |
یا شاید |
یہ اندھیرا ہی میری حقیقت ہے |
میری زندگی کی وہ زمین |
جس پر خوابوں کا کوئی بیج |
کبھی نہ اُگے گا |
معلومات