| ہاتھوں سے مثل ریت پھسلتے چلے گئے |
| کچھ لوگ میرے دل سے اترتے چلے گئے |
| برسوں جنھیں سنبھال کے رکھا تھا زندگی |
| پھر یوں ہوا وہ خواب بکھرتے چلے گئے |
| ہاتھوں سے مثل ریت پھسلتے چلے گئے |
| کچھ لوگ میرے دل سے اترتے چلے گئے |
| برسوں جنھیں سنبھال کے رکھا تھا زندگی |
| پھر یوں ہوا وہ خواب بکھرتے چلے گئے |
معلومات