ہاتھوں سے مثل ریت پھسلتے چلے گئے
کچھ لوگ میرے دل سے اترتے چلے گئے
برسوں جنھیں سنبھال کے رکھا تھا زندگی
پھر یوں ہوا وہ خواب بکھرتے چلے گئے

0
7