دل پر بھاری صدمہ ہے، کوئی کیا جانے
ہجر میں کیسا تڑپا ہے، کوئی کیا جانے
جس نے دل کا چین و قرار ہی لوٹ لیا
ہائے وہ میرا مسیحا ہے کوئی کیا جانے
کہتے ہیں سب لوگ کہ ، عشق بُری بَلا ہے
عشق میں کیسا مزا ہے، کوئی کیا جانے
جب سے امید کی ایک کرن جو دیکھی ہے
ہر دیے کو بجھا رکھا ہے کوئی کیا جانے
پہلو میں عرش لیے پھرتا ہوں اور سر پر
آسماں کو اُٹھا رکھا ہے، کوئی کیا جانے
جو خدا ئی کرے پر وہ خدا نہیں ہووے حسن
اس کے سوا دھوکا ہے، کوئی کیا جانے

0
64