سخت انتظار میں یوں ہی شب گزر گئی ہے |
جلتا چراغ دے کر ہنستی سحر گئی ہے |
کچھ بھی ملا نہ اب تک محنت کے ساتھ چل کے |
امید ہی کے رستے ویسے عمر گئی ہے |
حاصل ہوا کسے کیا معلوم ہے تجھے بھی |
اپنے وطن کی دولت کس کو کدھر گئی ہے |
امید کیا کرے کوئی تیرے فیصلے سے |
منصف تری عدالت حد پار کر گئی ہے |
کب کیسے دور ہوگی ہر ذہن سے غلامی |
جب آدمی کے ہاتھوں تدبیر مر گئی ہے |
کس طرح سانس لے اب گل غنچے بلبل آخر |
ہر سو چمن میں بوئے نفرت بکھر گئی ہے |
معلومات