بُرا تھا یا بھلا جیسا بھی تھا رکھا گیا تھا |
تُمہی کہہ دو ہمارا نام کیا رکھا گیا تھا |
تُم اپنے آپ میں تھے برہمن، شُودر تھے ہم ہی |
جبھی تو بِیچ میں یہ فاصلہ رکھا گیا تھا |
ہمیں بچپن میں دوزخ اور جنّت کی خبر تھی |
دیانت تھی، کہ دِل میں خوف سا رکھا گیا تھا |
نہِیں تھا فیصلہ حق میں ہمارے کوئی بہتر |
مگر اک مان تھا ماں باپ کا، رکھا گیا تھا |
چُنیں دِل یا انا کے فیصلے کا پاس رکھ لیں |
ہمارے سامنے اِک راستہ رکھا گیا تھا |
اندھیرا تھا مُقدّر، ہم نے دامن میں سمیٹا |
اُجالا آپ کا تھا جا بجا رکھا گیا تھا |
بِچھائی چال شاطِر نے، سمجھ آئی نہ حسرت |
ہمیں گھر میں ہی بچّوں سے جُدا رکھا گیا تھا |
رشِید حسرتؔ |
معلومات