| اک دیا دل کا ہم جلانے کو |
| ڈھونڈتے ہیں کسی بہانے کو |
| تم کریدو نہ راکھ ماضی کی |
| ہم ترستے ہیں مسکرانے کو |
| شام دل کی اداس ہے یارو |
| اب تو آ جاؤ تم منانے کو |
| ہے قیامت گھلی فضاؤں میں |
| راکھ کر دے گی آشیانے کو |
| عشق اک کھیل ہے زمانے میں |
| لوگ ہنستے ہیں دل دکھانے کو |
| کیسے کہہ دیں ہمیں نہیں ہے غم |
| پلکیں کافی ہیں دکھ چھپانے کو |
| اپنا ہم کو نظر نہیں آتا |
| حال دل کا کوئی سنانے کو |
| ہر کہانی ہے منتظر تیری |
| نام کیا دیں لکھے فسانے کو |
| کتنے موسم بدل گئے شاہد |
| بیچ دیوار اک گرانے کو |
معلومات