ملا نہیں تو کیا ہوا، نقش تو جما گیا
حیات کے فسانے میں رنگ بھر گیا
ہزار خواب تھے ادھورے، سبھی سنور گئے
وہ ایک پل کو آ کے بھی دل کو ہلا گیا
کسی نگاہ کا جادو، کسی کا لمس نرم
سبھی فضا کو چھو کے جیسے گیت گا گیا
یہ فاصلہ بھی ایک طرح کی قربتیں بنی
وہ دور رہ کے بھی خیال دل کا بنا گیا
سوال بن کے دل میں وہ آج بھی رہے
جو بات کہہ نہ پایا، خاموشیوں میں آ گیا
حسن یہ چاندنی سی رات، یہ گلاب
سا خمار جو لمحہ عارضی تھا، دائمی بنا گیا

8