خلقِ خدا میں چیدہ، مرسل تمام ہیں
لیکن یہ فخرِ آدم، سب کے امام ہیں
جو مزنبیں کے شافی، دولہا ہیں حشر کے
خلقِ خدا کے دلبر، خیر الانام ہیں
سب سے بڑی ہے ملت، امت حبیب کی
انعام جس کو حاصل، مولا سے تام ہیں
تاباں ہیں راہیں ساری، دلبر کے فیض سے
دھومیں عطائے جاں کی، بالائے بام ہیں
سینے میں تابشیں ہیں، اُن کے جمالِ سے
انہی سے گوشے دل کے، روشن مقام ہیں
ختم الرسل حبیبی، سردارِ انبیا
صادق اصول جن کے، روشن مدام ہیں
ہر آن دانِ داتا، خلقِ خدا پہ عام
جن کو خزانے رب کے، حاصل دوام ہیں
شہکارِ کبریا جو، خُلقِ عظیم ہیں
دیتے خبر خدا کی، وحدت کے جام ہیں
امت ہے خاص اُن کی، اقوامِ دہر میں
جس میں لبیبِ رب کے، ہم بھی غلام ہیں
عترت ہے اعلیٰ ساری، پیارے رسول کی
جن پر درود رب کے، دائم سلام ہیں
محمود مصطفیٰ ہیں، احسانِ کبریا
برکات جس وجہ سے ہستی پہ عام ہیں

21