تم کو پانے کی خواہش میں اتنا چکنا چُور ہؤا
ہر اک موڑ پہ منزل آئی ہر اک موڑ پہ دُور ہؤا
تم کو پاہی لوں گا اک دن لیکن آگے بھی تو سُن لو
گر تم میرے پاس رہو اورقسمت کو منظور ہؤا
جس کے لئے مجھکو ٹھُکرایا، اُس نے بھی جب چھوڑ دیا
سُن کر ٹھیس جگر کو پہنچی جان کے دل رنجُور ہؤا
کیسے کیسےکڑیل بیٹے جا سوئے ہیں قبروں میں
کتنے وار سہے ماؤں نے لیکن یہ بھر پُور ہؤا
عشقِ مُصفّیٰ کے دعوے ہیں سارے صوفی و مُلّا کو
لیکن جونہی پرکھا سب کو کامل اک منصور ہؤا
لینے گئے تھے آگ کا ٹکڑا پر یہ ندا کانوں میں آئی
آنکھیں کھول کے دیکھو مُوسیٰ کیساجلوۂ طُور ہؤا

0
40