مصطفے کی سنت کو خوب عام کرتے ہیں
راہ چلنے والوں کو ہم سلام کرتے ہیں
صدق دل سے کرتے ہیں جو بھی عشق دنیا میں
ہم بھی ایسے لوگوں کا احترام کرتے ہیں
فخر کیا تکبر کیا جانتے نہیں ہم کچھ
ہم تو اہل فٹ پاتھوں سے کلام کرتے ہیں
مدتوں میں آۓ ہیں اس غریب خانے میں
بیٹھیں پینے کو ہم کچھ انتظام کرتے ہیں
پیار سے اگر ماں کو دیکھنا عبادت ہے
پھر تو یہ عبادت ہم صبح و شام کرتے ہیں
شہر کے غنی لوگوں لو خبر غریبوں کی
صرف سوکھی روٹی سے وہ طعام کرتے ہیں
لوگ بن گئے یونسؔ دشمن اس عبادت کا
چلئے ہم محبت کا اختتام کرتے ہیں

0
12