| مٹی سے مٹیالے رہبر |
| زہریلے پھن والے رہبر |
| جمہوری ادواروں میں بھی |
| وردی کے متوالے رہبر |
| راتوں کے دیوانے نکلے |
| اجیالوں کے ڈھالے رہبر |
| کیسے جی لیں جب بن جائیں |
| دشمن سب گھر والے رہبر |
| من آنکھوں میں ڈولے جا ئیں |
| کانوں والے بالے رہبر |
| کیا منزل رستے، بن جائیں |
| پاؤں کے جب چھالے رہبر |
| دھوکا ہیں داڑھی والے ہوں |
| یا ہوں موچھوں والے رہبر |
| دھرتی پر پھنکارے جائیں |
| اس دھرتی کے پالے رہبر |
| مجھ میں میرے، تجھ میں تیرے |
| ہر سو دو منھ والے رہبر |
| ہر اک سو گھیرے بیٹھے ہیں |
| ہاتھ ہاتھوں میں ڈالے رہبر |
| اپنے ہاتھوں پالے ہیں یہ |
| آفت کے پر کالے رہبر |
| الٹا تو معلوم ہوا ہے |
| اوڑھے تھے دوشالے رہبر |
| نا اہلی سے بن جائیں گے |
| دریا نہریں کھالے رہبر |
| گھس بیٹھے ہیں ایوانوں میں |
| کالے چہروں والے رہبر |
| ہر ناگن زلفوں والی کے |
| پروانے متوالے رہبر |
| ملکی دولت پر بیٹھے ہیں |
| کب سے پہرے ڈالے رہبر |
معلومات