| لوگ کہتے ہیں کہ ہم دنیا بھلا دیتے ہیں |
| سب لگے زخم ، ملے غم بھی مٹا دیتے ہیں |
| ہم بھلا دیتے ہیں بیتے ہوئے ان لمحوں کو |
| تیری چوکھٹ پہ اٹھا سر جو جھکا دیتے ہیں |
| دیکھتے ہم ہیں نشیمن سے دھواں اٹھتا سا |
| پھر بھی شعلوں کو کوئی اپنی قبا دیتے ہیں |
| گو ہیں نظروں میں کئی جلتے سے منظر شب کے |
| ہم محبت سے لگی آگ بجھا دیتے ہیں |
| مارتی ہم کو عنایات ہیں کچھ اپنوں کی |
| ڈال کے پیار میں جو زہر پلا دیتے ہیں |
| یاد رہتے ہیں ہمیں آنکھوں کے سپنے لیکن |
| آرزو گہری سی نیندوں میں سلا دیتے ہیں |
| اپنے حالات پہ آتا ہے ہمیں بھی رونا |
| درد بڑھتے ہیں تو ہم کو ہنسا دیتے ہیں |
| ایک اعجاز ہے رشتہ ترا ہم سے شاہد |
| دل کی دھڑکن سے تمہیں روز صدا دیتے ہیں |
معلومات