بات سننا بھی ہماری جو گوارا کرتے |
کیسے ممکن تھا کہ وہ ہم سے کنارا کرتے |
رات گزری ہے اب آئی ہے سحر ہونے کو |
پیار گر ہوتا کہیں ذکر ہمارا کرتے |
چاند کو دیکھ کے تاروں کو بھی جوش آیا ہے |
چاہتے ہیں کہ وہ لو اپنی دوبارہ کرتے |
تم سے الفت کی تمنّا رہی بار آور پر |
کیا تمہیں جیت کے دل اپنا بھی ہارا کرتے |
تم کو گر ہم سے شکایت تھی ہمیں کہہ دیتے |
کوئی شکوہ یا گلہ ہم سے خدا را کرتے |
حادثے ایسے بھی دنیا میں تو پیش آتے ہیں |
راستہ بھول گئے کوئی نظارا کرتے |
ہم نے خود اپنی نگاہوں سے اُٹھایا نہ نقاب |
حوصلہ ہی نہ پڑا دید کا یارا کرتے |
سنتے رہتے تھے نظر لگنے کے قصے طارق |
چاہئے تھا کہ نظر اس کی اتارا کرتے |
معلومات