“شدّت سے ہو ترا مہِ صیام انتظار”
شدّت سے ہو ترا مہِ صیام انتظار
تجھ میں خدا سے رابطہ ہوتا ہے استوار
رحمت ہو پہلے عشرے میں دوجے میں مغفرت
پائے جو تیسرا کہاں چھوتی ہے اس کو نار
یہ امتحان صبر کا اس میں سکوں نہاں
جس کے نصیب میں ہو یہ کب ہو وہ بے قرار
کرتا ہے سب گناہ وہ اس ماہ میں معاف
آئندہ اُن سے بچنے کے ساماں ہیں بے شمار
جو اس کے در پہ جائے گا بخشش ہی پائے گا
رمضان ہی پناہ حفاظت کا ہے حصار
صد شکر اپنی زندگی میں آ گیا ہے پھر
کیونکر ہو رب کی نعمتوں کا بندے سے شمار
قرآن کا نزول اسی ماہ میں ہوا
جس پر عمل بچائے جو شیطان کا ہو وار
لازم ہے تر رہے زباں اس کے درود سے
ملتی ہیں جس کی پیروی میں نعمتیں ہزار
طارق ہے خوش نصیب وہ جس کو ملا یہ ماہ
بخشش پھر اس کی ہو گئی گزرا جو اس کے پار

0
5