آس اب کچھ نہیں تجھ کو پانے کے بعد
رنج بھی مٹ گئے تیرے آنے کے بعد
اک شرارہ جو بن جائے شعلہ کبھی
جزبوں میں بہتری ہو، جگانے کے بعد
کارنامہ غمِ ہجر نے کر دیا
"ایک مدت ہوئی مسکرانے کے بعد"
عالمِ ہستی سے دل اُچٹنے لگا
ڈھونگ عشق و وفا کا رچانے کے بعد
بیم و امید کے بیچ ناصؔر ہیں کچھ
جانفزا مژدہ ہم کو سنانے کے بعد

0
48