تسخیرِ دل کو سہل یہ اشعار کرتے ہیں
بدمزگی میں بھی روح کو سرشار کرتے ہیں
آوازِ احتجاج خطا بن گئی ہے اب
گر شکوہ لب ہوں، بر سَرِ پیکار کرتے ہیں
لڑوا کے خوب لطف اٹھائیں گے وہ سبھی
مل کے چلو عوام کو بیدار کرتے ہیں
وعدہ خلافی کوئی نئی بات ہو کہاں
مکر و فریب کر کے بھی پندار کرتے ہیں
چھوڑو سیاسی باتوں کو ناصؔر نہ چھیڑئے
ہم پیار و سادگی سے ہی گفتار کرتے ہیں

61