تسخیرِ دل کو سہل یہ اشعار کرتے ہیں |
بدمزگی میں بھی روح کو سرشار کرتے ہیں |
آوازِ احتجاج خطا بن گئی ہے اب |
گر شکوہ لب ہوں، بر سَرِ پیکار کرتے ہیں |
لڑوا کے خوب لطف اٹھائیں گے وہ سبھی |
مل کے چلو عوام کو بیدار کرتے ہیں |
وعدہ خلافی کوئی نئی بات ہو کہاں |
مکر و فریب کر کے بھی پندار کرتے ہیں |
چھوڑو سیاسی باتوں کو ناصؔر نہ چھیڑئے |
ہم پیار و سادگی سے ہی گفتار کرتے ہیں |
معلومات