چہرا نہیں ملتا شناسا اب کوئی
ہم بھی کریں کس سے تقاضا اب کوئی
دل تو وہی ہے لوگ اُن جیسے کہاں
ممکن نہیں پھر سے تماشا اب کوئی
مل تو سہی مدت سے گم ہوں سوچ میں
کرنا ہے تجھ سے اک گلہ سا اب کوئی
منسوب تھا تجھ سے تو میرا نام تھا
قائل نہیں میری وفاکا اب کوئی
حسرت ہماری ایک تھی ساری عمر
اک دوسری کیوں ہو تمنا اب کوئی
تم ساتھ دینا کچھ قدم اے زندگی
منزل کی جانب ہے روانہ اب کوئی
اُس ہاتھ میں کوئی شفا باقی نہیں
جو تم کہو ڈھونڈیں مسیحا اب کوئی
شاکر نگاہیں منتظر تو ہیں بہت
کر دے مِرے غم کا مداوا اب کوئی

48