غمگین اس جہاں کا بازار آجکل ہے |
گلشن کی ہر کلی کیوں بیزار آجکل ہے |
آنکھوں سے زندگی کا پیتا ہوں بھر کے پیالہ |
دریا یہ آنکھ کا ہی غم خوار آجکل ہے |
ایسا نہیں کہ انکی خواہش نہیں ہے دل میں |
دنیا کے غم کا دل یہ بیمار آجکل ہے |
انصاف کی ڈگر میں کیا موڑ آگیا ہے |
مظلوم ہی سزا کا حقدار آجکل ہے |
قیمت اگر مناسب لگ جاۓ صاحبوں کی |
بکنے کو سب یہاں پر تیار آجکل ہے |
ہر شخص اب ہے تنہا دنیا کی بھیڑ میں یوں |
سمٹا ہوا یہ سارا سنسار آجکل ہے |
مطلب کے اس جہاں پر قابض ہیں پیشہ ور یوں |
صیاد کو بھی بلبل سے پیار آجکل ہے |
ہر شخص اب ہے تنہا دنیا کی بھیڑ میں یوں |
سمٹا ہوا یہ سارا سنسار آجکل ہے |
رکھنا بھروسہ بےحس تم اپنے حوصلوں پر |
آگے کا مرحلہ تو دشوار آجکل ہے |
بےحس کلیم |
معلومات