مہربانی بڑا خیال کیا
عُہدہِ دلبری بحال کیا
یہ لحد پے جو آج روتا ہے
اس نے جینا بڑا محال کیا
چھوڑ دینا تو کوئی بات نہ تھی
مجھ کو بھولے بڑا کمال کیا
کیا میرا دیکھنا بھی جُرم ہوا
جانے کیوں آپ نے جلال کیا
ہجر بخشا بہار رُت میں ہمیں
عشق نے کارِ بے مثال کیا
دل محلے میں پیار سُلگا کے
میری ہستی کو یرغمال کیا
تیری خاطر جہاں سے ٹکرایا
ایک "درویش" نے کمال کیا
کیسے گزُرے یہ بارہ سال ترے
واہ کیا دلنشیں سوال کیا
یاسر اپنی عجیب فطرت ہے
گر کیا عشق لازوال کیا

0
91