حبیبِ کبریا ﷺ آئے دلِ نم مسکرائے گے
وہ پیارے غم زِدا آئے وہی تو غم مٹائے گے
گداؤں، بے نواؤں اپنی اپنی جھولیاں بھر لو
نبیِ پاک ﷺ اپنے در سے اب صدقے لٹائے گے
چھٹی اب شام ظلمت کی، لو آئی صبح بہاراں کی
لٹانے لطف و رحمت اب مرے سرکار آئے گے
بٹی ہے چار سو رحمت ولادت پاک کے صدقے
جو چاہے مانگ لو سرکار ﷺ تم کو اب دلائے گے
اگرچہ پر خطا ہے تو، سگِ احمد رضا سن لے
شفیعُ المذنبیں ہے ، ہاں تجھے بھی وہ نبھائے گے
خدائے پاک نے بخشی اجازت گر سرِ محشر
حبیبِ کبریا ﷺ کی نعت کی محفل سجائے گے
خطاکاروں نہ گھبراؤ تمہیں بھی ہاں سرِ محشر
وہ اپنے نام لیوا کو سوئے جنت لے جائے گے
کبھی اصحابِ سرور ﷺ سے یہ پوچھو اے جہاں والوں
وفا کہتے ہیں کس کو ، کس طرح ہم بھی نبھائے گے
ہے مانگی جو دعا تو نے بقیعِ پاک میں مرقد
نہ گھبرا جانِ عالم ﷺ قدموں میں اپنے سلائے گے
ہزاروں قافلے سوئے مدینہ آتے جاتے ہیں
تجھے بھی بارہا سرکار ﷺ قدموں میں بلائے گے
نہ گھبرا اے دلِ مضطر تو رہ جانا مدینے میں
شہِ ہر دوسرا ہے یہ ، تجھے کیونکر رلائے گے
خدا کے فضل سے طیبہ سے ہے مژدہ ملا بیشک
رضا کے نور ، تم کو بارہا طیبہ بُلائے گے
سگ رضا نور علی عطاری رضوی
12 ربیع الاول شریف 1445ھ
27 ستمبر 2023

0
27