تمہاری آنکھوں کے صدقے سارے
ستارے چادر سے جھانکتے ہیں
تمہارے آنچل کے استعارے
ہیں کھلتے موسم کے رنگ سارے
جو مسکرا دو تو چاند روشن
نہ مسکراؤ تو دن بھی مبہم
ستار سارے ہیں ساز بھرتے
تمہاری سرگم کے سارے خادم
ہو گلستاں سے گزر تمہارا
تو گل سبھی کھلنا بھول جائیں
تمہاری خوشبو کی دھن ہے ایسی
پرندوں کے چہچہانے جیسی
سبھی ترنم میں جھوم جائیں
جو تم ذرا سا بھی مسکرا دو
جو آنکھ دیکھے نہ دیکھ پائے
تمہارے آنچل سے آگے دنیا
تمہارا ہونا دلیلِ صبحُ
تمہارے ہونے سے زندگی ہے
تمہارے چہرے کے واسطے ہی
جہان میں روشنی ہوئی ہے
تمہارے ہونٹوں کے آسرے ہی
ہے شبنموں کا گلوں سے رشتہ
تمہیں قسم ہے زمانے بھر کی
کہ مسکراتی رہا کرو تم
کہ مسکرانا تمہارا ہم کو
سکھاتا ہے زندگی نبھانا

1
208
کہ مسکراتی رہا کرو تم ❣️❣️❣️❣️