مزاحیہ غزل
اکیلے اکیلے کھائے وہ مجھ کو زرا نہ دے
یہی بددعا ہے گنجے کو ناخن خدا نہ دے
مرے گھر کے سامنے ہی تو وہ رہتی تھی مگر
مجھے خوف تھا کہ زوجہ کو کوئی بتا نہ دے
بھری بزم میں تو آ گیا پھر سے کوئی بزرگ
ابھی کوئی آ کے کرسی سے مجھ کو اٹھا نہ دے
میں دوڑا تو پاؤں مرے گوبر سے بھر گئے
یہ بھی مجھ کو ڈر کہ کتے کو پیچھے لگا نہ دے
وہ تصویر مجھ سے تو نہیں بن پائی تھی سحر
مجھے خوف تھا کہ مردہ کوئی مسکرا نہ دے
شاعر زاہد سحر

0
66