مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن |
تری محبت کے رقص میں گم ابھی تلک دل بھرا نہیں ہے |
میں دلکی آنکھوں سے دیکھتا ہوں کوئی بھی تجھ سا ملا نہیں ہے |
تو حسنِ قائم تو حسنِ دائم جہاں کا روشن چراغ تو ہے |
جو تجھ کو رب نے جمال بخشا کسی کو اس نے دیا نہیں ہے |
جہاں میں جتنی بھی نعمتیں ہیں یہ رب کی تجھ پر عنایتیں ہیں |
مگر تو امت پہ ہے عنایت کوئی بھی تیرے سوا نہیں ہے |
جہاں مراتب میں تیرا رتبہ تمام مرسل ملک سے بالا |
نظیر تیری نہیں کہیں بھی قسم ہے تجھ سا بنا نہیں ہے |
مجاز حرص و ہوس کی دنیا کو صاف کر کے حریم کر دے |
یہ عشق تیرا شفائے کامل یقیں ہے ایسی دوا نہیں ہے |
تری محبت تری عقیدت عجب نصیبا نہیں تو کیا ہے |
جمال جس میں کمال جس میں تو ذرہ جس میں جفا نہیں ہے |
ملا ہے ہم کو حریمِ زہرا انہی کا گلشن انہی کے صدقے |
یہی ہے ارشدؔ خدا کی رحمت جو اس سے بڑھ کر صلہ نہیں ہے |
مرزاخان ارشدؔ شمس آبادی |
معلومات