عشق اور محبت کے
دُکھ عجیب ہوتے ہیں
کیا نہیں سُنا تم نے
راستے میں اُلفت کے
آندھیوں کے ڈیرے ہیں
وحشتوں کے پھیرے ہیں
دَرد کے زندان میں
دھوپ کے فقدان میں
سانس تَھمنے لگتی ہے
آگ جَلنے لگتی ہے
کوئی بھی نہیں آتا
بس اندھیرا ہوتا ہے
دَرد رعکس کرتے ہیں
دُکھ گھنیرا ہوتا ہے
آندھیوں کا شُور جب
حد سے بڑھنے لگتا ہے
دل تجھے بلاتا ہے
چِیختا چِلّاتا ہے
روح سہم جاتی ہے
جسم تھر تھراتا ہے
تب کوئی کیا کرے یاسر
کسے حال دل کہے یاسر

0
150