ہم پہ رحمت کے جو اسباب چلے آتے ہیں |
جلسہ سالانہ پہ احباب چلے آتے ہیں |
مِیل ہا مِیل کے بھی ، فاصلے وہ طے کر کے |
دل جو ہو جاتے ہیں بے تاب چلے آتے ہیں |
سختیاں جھیلیں *“شٹاؤ “ میں خدا کی خاطر |
دل کی کھیتی کریں سیراب چلے آتے ہیں |
کامراں ہوتے ہیں مہمانوں کی خدمت کر کے |
فتح گھر کے کریں ، ابواب چلے آتے ہیں |
دیں کی خدمت کے لئے دیکھو عجب یہ خادم |
گھر میں ہوتے ہیں جو نوّاب چلے آتے ہیں |
وقت اور مال کی بڑھ چڑھ کے جو دیں قربانی |
قابلِ رشک ہیں اصحاب ، چلے آتے ہیں |
اس کی کرنوں سے منوّر ہوں جو نکلا سورج |
ساتھ انجم لئے ، مہتاب چلے آتے ہیں |
آس کی ڈور نہ ٹو ٹے کہیں مایوسی میں |
تا کہ ہو جائیں وہ شاداب چلے آتے ہیں |
ہاتھ میں لیتا ہے پتوار خدا ناؤ کی |
جب کوئی رستے میں گرداب چلے آتے ہیں |
اچھے اچھوں کو ڈبو دیتی ہے دنیا کی ہوس |
ہو نہ جائیں کہیں غرقاب چلے آتے ہیں |
ضعفِ ایمان کا خطرہ نہیں ہوتا طارِقؔ |
کرنے مضبوط جو ، اعصاب چلے آتے ہیں |
معلومات