| بڑھ گئی ہے بے رخی ،درگزر کریں گے کیا |
| فاصلے مٹانے کا عہد بھی کریں گے کیا |
| راستے بدل گئے ہمسفر بچھڑ گئے |
| دوریاں جو بڑھ گئیں، دل سے ہم کہیں گے کیا؟ |
| جستجو کرو مگر یہ خیال بھی رہے |
| بجھ گئے ہیں دیپ جو، وہ کبھی جلیں گے کیا |
| چاند بھی تو ڈھل گیا، آ سکے نہ تم ابھی |
| جیتے جی نہ مل سکے، مر کے ہی ملیں گے کیا؟ |
| انتظار ہے ترا، ختم ہو گا کب بھلا |
| آئی پھر بہار ہے پھول اب کھلیں گے کیا |
| قافلے تو چل پڑے ، ہے سفر کٹھن ابھی |
| ہر طرف فریب ہیں ، راستے ملیں گے کیا؟ |
| ساتھ دیتی بھی نہیں، جان لیتی بھی نہیں |
| زندگی ترے ستم، عمر بھر سہیں گے کیا؟ |
معلومات